بوقتِ نکاح مہر مقرر نہ کرنے کا حکم:
سوال:
نکاح کے وقت اگر مہر کا تذکرہ نہ کیا ہو تو نکاح ہو گیا یا نہیں؟
جواب:
نکاح کے وقت اگر مہر کا تذکرہ نہ كيا ہو تو نکاح درست ہے، لیکن مہر مثل لازم ہوگا، یعنی جو مہر اس لڑکی کے پدری رشتہ دار عورتوں میں سے اس کی بہن، چچا زاد بہن، پھوپھی زاد بہن کا ہو وہی اس کا ہوگا۔
حوالہ جات:
1. الدر المختارللحصكفي،كتاب النكاح، باب المهر3/ 137:
(و) الحرة (مهر مثلها) الشرعي (مهر مثلها) اللغوي: أي مهر امرأة تماثلها (من قوم أبيها) لا أمها إن لم تكن من قومه كبنت عمه، وفي الخلاصة: يعتبر بأخواتها وعماتها، فإن لم يكن فبنت الشقيقة وبنت العم، انتهى، ومفاده اعتبار الترتيب، فليحفظ.
2. الهداية لعلي بن أبي بكر المرغيناني،كتاب النكاح، باب المهر1/ 199:
وإن تزوجها، ولم يسم لها مهرا، أو تزوجها على أن لا مهر لها، فلها مهر مثلها.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:762
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-24
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)