نماز میں دورانِ قراءت کوئی لفظ چھوڑنا:
سوال:
ایک امام نماز میں یہ آیت پڑھ رہا تھا:
قُلْ لِعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا يُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خِلَال. اس ميں لفظ (فيه) سہوا چهوٹ گيا، كيا اس امام كی نما ز ہوگئی؟
جواب:
مذکورہ صورت میں قراءت کرتے ہوئے لفظ ”فيه” کا چھوٹ جانا ایسی غلطی نہیں جس سے معنی بدل جائے، لہٰذا نماز درست ہے، دہرانے کی ضرورت نہیں۔
حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدين، كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها1/ 633:
ولو زاد كلمة أو نقص كلمة أو نقص حرفا،أو قدمه أو بدله بآخر… لم تفسد ما لم يتغير المعنى.
2. رد المختار لابن عابدين، كتاب الصلاة، فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته1/ 632:
(قوله أو نقص كلمة) كذا في بعض النسخ، ولم يمثل له الشارح، قال في شرح المنية: وإن ترك كلمة من آية فإن لم تغير المعنى مثل: ”وجزاء سيئة مثلها“ بترك سيئة الثانية لا تفسد، وإن غيرت، مثل: ”فما لهم يؤمنون“ بترك ”لا“، فإنه يفسد، عند العامة، وقيل: لا، والصحيح الأول.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:743
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-23
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)