نمازِ جمعہ اورعیدین میں سجدۂ سہو کرنے کا حکم:
سوال:
اگر عید کی نماز میں امام پر سجدۂ سہو لازم ہو جائے، تو بعض لوگ کہتے ہیں کہ سجدۂ سہو نہیں کرنا چاہیے، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب:
اگر عیدین یا جمعہ کی نماز میں رش زیادہ ہو، اور سجدۂ سہو کرنے سے لوگوں کی نماز خراب ہونے کا خطرہ ہو، تو سجدۂ سہو نہ کرنا بہتر ہے، تاہم اگر کسی نے کر لیا تو جائز ہے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي مع رد المحتار، كتاب الصلاة، باب سجود السهو 2/ 675:
(والسهو في صلاة العيد والجمعة والمكتوبة والتطوع سواء) والمختار عند المتأخرين عدمه في الأوليين؛ لدفع الفتنة كما في جمعة، البحر.
قال ابن عابدين تحت قوله: (عدمه في الأوليين) الظاهر أن الجمع الكثير في ما سواهما كذلك كما بحثه بعضهم … أنه ليس المراد عدم جوازه، بل الأولى تركه؛ لئلا يقع الناس في فتنة.
2. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الصلاة، باب صلاة الجمعة 2/ 270:
وفي المضمرات: إنه مجمع عليه، وأشار أيضا إلى أن الأمام يسجد للسهو في الجمعة والعيدين، والمختار عند المتأخرين أن لا يسجد في الجمعة والعيدين؛ لتوهم الزيادة من الجهال.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:750
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-23
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)