Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
نا فرمان بیٹے کی اصلاح کس طرح کی جائے؟: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

نا فرمان بیٹے کی اصلاح کس طرح کی جائے؟:

سوال:
   ميرا لڑكا زيد اپنے ہم جوليوں کے غلط صحبت كی وجہ سے متاثر ہونے کی وجہ سے میری بات نہیں مانتا، مجھے دکھ پہنچاتا ہے، کئی علماء کرام سے فتوی لے کر بھی اور ویسے ملاقات کے ذریعے بھی اس کو سمجھایا، لیکن وہ مانتا نہیں، آپ اس کے بارے میں بتائیں کہ شریعت کا ایسے لڑکے کے بارے میں کیا حکم ہے جو اپنے باپ کو ستاتا ہو؟
جواب:
   نافرمان اولاد کو سمجھانے کے لیے کسی بھی اصلاحی صورت کو اختیار کرنا درست ہے، مثلا ان کو کسی اللہ والے کی خدمت میں لے جانا تاکہ وہ ان کے لیے دعا کرے، جیسے کہ صحابہ کرام اپنی اولاد کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے جایا کرتے تھے، ایسے ہی رات کو اٹھ کراس کے لیے دعا بھی مانگنی چاہیے، لیکن اس سلسلہ میں  زیادہ سختی نہیں کرنی چاہیے، ورنہ بعض اوقات بجائے اصلاح کے مزید نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔

حوالہ جات:

1. قال الله تعالى:
   وَوَصَّيْنَا الاِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ اِحْسَانًا… رَبِّ اَوْزِعْنِیْ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰهُ وَاَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّيَّتِیْ اِنِّیْ تُبْتُ اِلَيْکَ وَاِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ﴾ (الأحقاف:۱۵)
2. سنن الترمذي، كتاب الزكاة،  باب ما جاء في أدب الولد، الرقم: 1952:
   عن أيوب بن موسى، عن أبيه، عن جده، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ قال: ما نحل والد ولدا من نحل أفضل من أدب حسن.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:727
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-23

image_pdfimage_printپرنٹ کریں