ایک شخص کا صدقۂ فطر کئی افراد کو دینا:
سوال:
ایک شخص کا صدقۂ فطر کئی افراد کو دینا کیسا ہے؟
جواب:
ایک شخص کا صدقۂ فطر متعدد فقراء اور مساکین کو دینا جائز ہے، تاہم ایک شخص کا صدقۂ فطر ایک ہی مسکین کو دینا افضل اور بہتر ہے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الزكاة، باب صدقة الفطر 2/ 367:
(وجاز دفع کل شخص فطرته إلى) مسكين أو (مساكين على) ما عليه الأكثر.
2. تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب الزكاة، باب صدقة الفطر 1/ 311:
في باب صدقة الفطر أنه يجب دفع صدقة فطر كل شخص إلى مسكين، حتى لو فرقه على مسكينين أو أكثر لم يجز؛ لأن المنصوص عليه هو الإغناء، ولا يستغنى بما دون ذلك، وجوز الكرخي تفريق صدقة شخص واحد على مساكين لأن الإغناء يحصل بالمجموع.
3. و في بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الزكاة، باب صدقة الفطر 2/ 208:
ویجوز أن يعطي ما يجب في صدقة الفطرعن إنسان واحد جماعة مساكين.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:701
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-20
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)