پانی کی باری فروخت کرنا کیسا ہے؟:
سوال:
اگر کسی زمین کا صرف حق شرب یعنی پانی کی باری فروخت کی جائے، اور زمین فروخت نہ کی جائے، تو یہ جائز ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ جس زمین کو کسی نہر کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہو، اس نہر سے زمین کو سیراب کرنے کا یہ حق کسی اور کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اپنے اس حق سے دستبرداری کے عوض کچھ رقم وصول کرنا چاہے، تو اس کی گنجائش ہے ۔
حوالہ جات:
1. فقه البيوع محمد تقي العثماني، المبحث الثالث في أحكام المبيع والثمن، الشراط الرابع أن يكون المبيع مملوكا 1/ 137:
وظاهر الرواية في مذهب الأحناف، أن بيع الشرب فاسد، وعلّلوه بأنه من حقوق المبيع، فلا يُفرد بالبيع، وبأنه مجهول.
2. الدر المختار للحصكفي،كتاب البيوع، باب البيع الفاسد 5/ 78:
ولا يجوز بيع مسيل الماء وهبته، ولا بيع الطريق بدون الأرض، وكذلك بيع الشرب.
3. الدر المختار للحصكفي، كتاب الصلح 5/ 638:
وصح الصلح عن دعوى حق الشرب، وحق الشفعة وحق وضع الجذوع على الأصح.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:634
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-13
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)