حضور ﷺ کا سلسلۂ نسب حضرت آدم ؑ تک بیان کرنا کیسا ہے؟:
سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ بعض لوگ حضورﷺ کا سلسلۂ نسب حضرت آدم علیہ السلام تک بیان کرتے ہیں، کیا حضور ﷺ کا نسب حضرت آدم علیہ السلام تک صحیح روایات سے ثابت ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ نبی کریم ﷺ کا شجرۂ نسب معد بن عدنان تک صحیح روایات سے ثابت ہے، اور اس سے آگے شجرۂ نسب میں علماء اور مؤرخین کا اختلاف ہے، بعض نے حضرت اسماعیل علیہ السلام تک اور بعض نے حضرت آدم علیہ السلام تک بیان کیا ہے، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ جب اپنے نسب کو بیان فرماتے تھے، تو عدنان سے تجاوزنہ فرماتے، عدنان تک پہنچ کر رُک جاتے اور یہ فرماتے: ”كَذَبَ النسَّابُونَ“ نسب دان غلط کہتے ہیں، لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ عدنان کے بعد والا نسب نامہ بیان نہ کیا جائے۔
حوالہ جات:
1. صحىیح البخاري، كتاب مناقب الأنصار، باب ما لقي النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه من المشركين بمكة، الرقم: 1637:
محمد بن عبد الله بن عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف بن قصى بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب بن فهر ابن مالك بن النضر بن كنانة بن خزيمة بن مدركة بن إلياس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان.
2. جمع الجوامع للسيوطي، الرقم: 420:
عن ابن عباس أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا انتهى إلى معد بن عدنان أمسك؛ وقال: كذب النسابون، قال: الله تعالى: {وقرونا بين ذلك كثيرا} قال: ابن عباس: لو شاء رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يعلمه لعلمه.
3. عمدة القاري لبدر الدين العينى، كتاب المناقب، باب مبعث النبي صلى الله عليه وسلم 16/ 303:
واقتصر البخاري في ذكر نسبه الشريف على هذا، ولم يذكره إلى آدم عليه السلام؛ لأن أهل النسب أجمعوا عليه إلى هنا، وما وراء ذلك فيه اختلاف كثير جدا، واختلفوا فيما بين عدنان وإسماعيل عليه السلام، من الآباء، فقيل: سبعة آباء بينهما، وقيل: تسعة، وقيل: خمسة عشر أبا، وقيل: أربعون.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:632
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-13
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)