Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123وقف شدہ چیز واپس لینا - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123وقف شدہ چیز واپس لینا

سوال:
ایک شخص فوت ہوگیا اور اس کی ایک کرسی تھی، جس پر بیٹھ کر گھر میں نماز پڑھتا تھا، تو ورثاء نے وہ کرسی مسجد میں رکھی اور بعد میں ان کے رشتہ داروں میں ایک شخص کو ضرورت پڑی، تو انہوں نے وہ کرسی مسجد سے اٹھا کر اس رشتہ دار کو دی تو کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
مذکورہ صورت میں اگر ورثاء نے یہ کرسی مسجد کے لیے وقف کی تھی، تو اس کرسی کو مسجد سے واپس لینا اور اپنے رشتہ دار کو دینا جائز نہیں، اور اگر ویسے ہی استعمال کے لیے رکھی تھی تو مسجد سے اٹھا کر کسی اور کو دینا جائز ہے۔

حوالہ جات:

لما في درر الحكام لملا خسرو، كتاب الوقف 2/ 134:
لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه، لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه (ولا يعار، ولا يرهن) لاقتضائهما الملك.

وفي الدر المختار للحصكفي مع رد المحتار، کتاب الوقف، مطلب: في وقف المرتد والكافر 4/ 351:
فإذا تم ولزم لا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن. قال ابن عابدين تحت قوله: (لا يملك) أي: لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي: لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:621
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-13

image_pdfimage_printپرنٹ کریں