Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123 دیوبندی لڑکے کا بریلوی لڑکی سے نکاح کرنا کیسا ہے - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123 دیوبندی لڑکے کا بریلوی لڑکی سے نکاح کرنا کیسا ہے

سوال:
دیوبندی لڑکے کا نکاح بریلوی لڑکی سے جائز ہے یا نہیں ؟
جواب:
دیوبندی لڑکے کا بریلوی لڑکی سے نکاح کرنا اگرچہ جائز ہے، لیکن نکاح کے رشتہ کو دائمی طورپر خوش گوار بنانے کے لیے میاں بیوی کے درمیان مذہبی و ذہنی ہم آہنگی ہونا ضروری ہے اور مسلکی اختلاف کی صورت  میں نکاح کے رشتہ میں دوام مشکل ہوتا ہے، لہذا اگر ہم مسلک مناسب لڑکی مل جائے تو اس کو ترجیح دینا چاہیے تاکہ ازدواجی زندگی اختلاف کا شکار نہ ہو۔

حوالہ جات:
لما في بدائع الصنائع للكاساني، كتاب النكاح، فصل أن لا تكون المرأة مشركة إذا كان الرجل مسلما 2/ 270:
ومنها أن لا تكون المرأة مشركة إذا كان الرجل مسلما، فلا يجوز للمسلم أن ينكح المشركة؛ لقوله تعالى: {ولا تنكحوا المشركات حتى يؤمن}.
وفي الدر المختارللحصكفي، كتاب النكاح، فصل في المحرمات ص: 181:
تجوز مناكحة المعتزلة، لانا لا نكفر أحدا من أهل القبلة إن وقع إلزاما في المباحث.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:570
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-08

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں