@123بالغ لڑکی کابوقت اجازت نکاح خاموشی کا حکم
سوال:
کسی بالغ لڑکی سے اس کا والد اجازت نکاح طلب کرے اور وہ خاموش رہے، تو یہ اجازت سمجھی جائے گی یا نہیں؟
جواب:
واضح رہے اگر کنواری لڑکی سے اجازتِ نکاح طلب کرنے پر اگر وہ خاموشی اختیار کرے، تو یہ شرعا اجازت سمجھی جائے گی، لہذا مذکورہ صورت میں نکاح منعقد ہوا ہے۔
حوالہ جات:
لما في البحر الرائق لزين الدين ابن نجيم،كتاب النكاح، باب الأولياء والأكفاء في النكاح 3/ 121:
لا تنكح الأيم حتى تستأمر ولا تنكح البكر حتى تستأذن، قالوا: يا رسول الله، وكيف إذنها؟ قال أن تسكت فهو لبيان، السنة للاتفاق على أنها لو صرحت بالرضا بعد العقد نطقا فإنه يجوز وأراد ببلوغها الخبر: علمها بالنكاح فدخل فيه ما لو زوجها الولي وهي حاضرة فسكتت فإنه إجازة على الصحيح.
وفي تبيين الحقائق لزيلعي، كتاب النكاح، باب الأولياء والأكفاء 2/ 118:
(ولا تجبر بكر بالغة على النكاح) … وقال ابن المنذر ثبت أنه عليه الصلاة والسلام قال: «لا تنكح الثيب حتى تستأمر ولا تنكح البكر حتى تستأذن، قالوا وكيف إذنها يا رسول الله؟ قال: تسكت.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:571
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-08
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)