@123نامرد سےعلیحدگی کے بعد عدت کا حکم
سوال:
ايك عورت نے ايك لڑكے سے شادی كرلی بعد ميں معلوم ہوا کہ لڑکا نامرد ہے، علاج کے باوجود، نا امید ہو کر اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو کیا ایسی صورت میں بھی عورت پر عدت ضروری ہے؟
جواب:
اگر نامرد نے اپنی بیوی کے ساتھ خلوت ِصحیحہ کی ہو یعنی ایسی تنہائی گزاری ہو کہ جس میں ہمبستری کرنے سے کا کوئی رکاوٹ نہ ہو تو طلاق کے بعد عورت پر عدت لازم ہے ۔
حوالہ جات:
لمافي الدر المختار للحصكفي، كتاب النكاح، باب المهر 4 / 254:
والخلوة كا لوطئ ولو كان الزوج مجبوبا أو عنينا … في تاكيد المهر … والعدة.
وفي البحر الرائق لزين الدين ابن نجيم، كتاب النكاح، باب المهر 3/ 155:
والخلوة كا لوطئ ولو كان الزوج مجبوبا أو عنينا أوخصيا في تاكيد المهر، والنفقة والسكنى.
وفي اللباب في شرح الكتاب لعبد الغني بن طالب الدمشقي، كتاب النكاح 3/ 25:
فإن كان عنينا أجله الحاكم حولا، فإن وصل إليها وإلا فرق بينهما إن طلبت المرأة ذلك والفرقة تطليقة بائنة، ولها كمال المهر إن كان قد خلا بها.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:484
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-01
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)