نا بالغ بچے کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے؟:
سوال:
نابالغ بچے کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟ اور کیا اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟
جواب:
نابالغ بچہ اگر سمجھ دار ہو یعنی زکوٰۃ کی رقم کو اپنے قبضہ لینے کی سمجھ بوجھ رکھتا ہوتو اس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے، لیکن اگر بچہ نا سمجھ ہو تو اس کو زکوٰۃ کی رقم براہِ راست دینا درست نہیں ہے، البتہ اس کا ولی اس کی طرف سے وصول کر سکتا ہے۔
حوالہ جات:
1. المحيط البرهاني لابن مازه الحنفي، كتاب الزكاة، الفصل الثامن من يوضع فيه الزكاة 3/ 215:
وفي الجامع الأصغر: سئل عبد الكريم عمن دفع زكاة ماله إلى صبي قال: إن كان حراً حقاً يعقل الأخذ يجوز، وإلا فلا يجوز.
3. بدائع الصنائع للكاساني،كتاب الزكاة، فصل ركن الزكاة 2/ 39:
وكذا لو دفع زكاة ماله إلى صبي فقير أو مجنون فقير، وقبض له وليه أبوه أو جده أو وصيهما جاز؛ لأن الولي يملك قبض الصدقة عنه.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:448
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-29
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)