@123 مرنے کے بعد حمل کو آپریشن کے ذریعے نکالنا
سوال:
کسی حاملہ عورت کا انتقال ہو جائے، اور اس کی پیٹ میں زندہ بچہ ہو، تو آپریشن وغیرہ کے ذریعہ اس کو نکالا جاسکتا ہے، یا نہیں؟
جواب:
اگر حاملہ عورت مرگئی ،اور یہ معلوم ہو جائے کہ بچہ پیٹ میں زندہ ہے، تو آپریشن وغیرہ کے ذریعہ اس کو نکالنا جائز ہے۔
حوالہ جات:
لما في البحر الرائق لزين الدين ابن نجيم، كتاب الجنائز، الصلاة علي الميت في المسجد 2/ 203:
ولما كانت الحركة دليل الحياة، قالوا الحبلى إذا ماتت، وفي بطنها ولد يضطرب، يشق بطنها، ويخرج الولد، لا يسع إلا ذلك.
وفي حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح، باب أحكام الجنائز، فصل السلطان أحق بصلاته 1/ 597:
وفي الظهيرية ماتت، واضطرب الولد في بطنها، يشق، ويخرج، ولا يسع إلا ذلك.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:419
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-26
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)