سود کی رقم مدرسہ یا مسجد کے بیت الخلاء کی تعمیر میں خرچ کرنا:
سوال:
کیا سودی رقم مدرسہ یا مسجد کے بیت الخلاء کی تعمیر میں خرچ کیا جا سکتا ہے؟
جواب:
سودی رقم کا حکم یہ ہے کہ کسی مستحق زکوۃ کو بغیر نیتِ ثواب كے مالک بناکر دی جائے، اس لیے اس کو مسجد کے بیت الخلاء کی تعمیر میں خرچ کرنا درست نہیں۔
حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدين، فصل في البيع 6/ 385:
كسب المغنية كالمغصوب لم يحل أخذه، وعلى هذا قالوا: لو مات الرجل، وكسبه من بيع الباذق، أو الظلم، أو أخذ الرشوة، يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا، وهو أولى بهم، ويردونها على أربابها، إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها؛ لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه.
2. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الكراهية، فصل في البيع8/ 229:
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:379
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-18
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)