دھوپ سے گرم شدہ پانی کا استعمال کیسا ہے؟
سوال:
احادیث میں دھوپ سے گرم شدہ پانی کے استعمال سے ممانعت آئی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ پانی جو ٹینکی کے اندر ہو، دھوپ لگنے کی وجہ سے گرم ہوگیا ہو، وہ اس ممانعت میں داخل ہے یا نہیں؟
جواب:
دھوپ سے گرم شدہ پانی کو بوقتِ ضرورت وضو، غسل وغیرہ کے لیے استعمال کرنا جائز ہے، تاہم گرم ملک، گرمی کے موسم میں، سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کے برتن میں دھوپ سے گرم شدہ پانی گرم حالت میں استعمال کرنا مکروہ ہے، کیونکہ بعض احادیث میں اس قسم کے پانی کے استعمال سے ممانعت آئی ہے، اور اس سے برص کی بیماری پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، لیکن یہ ممانعت طبی لحاظ سے ہے نہ کہ شرعی، نیز اس سے براہِ راست دھوپ سے گرم شدہ یا ٹینکی میں گرم شدہ دونوں طرح کا پانی مراد ہے۔
حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدين، كتاب المياه 1/ 180:
(قوله: قصد تشميسه بلا كراهة) قيد اتفاقي؛ لأن المصرح به في كتب الشافعية أنه لو تشمس بنفسه كذلك، … وذكر شروط كراهته عندهم، وهي أن يكون بقطر حار وقت الحر في إناء منطبع غير نقد، وأن يستعمل وهو حار… وفي القنية: وتكره الطهارة بالمشمس، (لقوله صلى الله عليه وسلم لعائشة رضي الله عنها حين سخنت الماء بالشمس لا تفعلي يا حميراء، فإنه يورث البرص) … وفي الغاية: وكره بالمشمس في قطر حار في أوان منطبعة، واعتبار القصد ضعيف، وعدمه غير مؤثر، فقد علمت أن المتعمد الكراهة عندنا لصحة الأثر وأن عدمها رواية، والظاهر أنها تنزيهية عندنا أيضا.
2. مرقاة المفاتيح لملا علي القاري، كتاب الطهارة، باب أحكام المياه 2/ 459:
(وعن عمر بن الخطاب قال: لا تغتسلوا بالماء المشمس) : وهو أن يوضع الماء في الشمس ليسخن، كذا قيل، وظاهره الإطلاق، فيشمل ما وضع وغيره، وقال ابن حجر: أي: المشمس في إناء منطبع، وهو ما يمتد تحت المطرقة من غير النقدين في قطر حار وقت الحر.
3. البناية لبدر الدين العيني، كتاب المياه 1/ 366:
وفي (القنية) يكره الطهارة بالماء المشمس (لقوله صلى الله عليه وسلم لعائشة رضي الله عنها حين سخنت الماء بالشمس :لا تفعلي يا حميراء لا تفعلي فإنه يورث البرص)، قلت: رواه البيهقي في (سننه) من حديث خالد بن إسماعيل عن هشام عن أبيه (عن عائشة رضي الله عنها أنها سخنت ماء في الشمس “فقال النبي صلى الله عليه وسلم يا حميراء لا تفعلي فإنه يورث البرص).
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:269
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-30
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)