@123 رمضان سے پہلے روزوں کا فدیہ ادا کرنا کیسا ہے؟
سوال:
زید روزہ رکھنے پر قادر نہیں ہے، وہ فدیہ ادا کرنا چاہتا ہے تو اس کی مقدار کیا ہے، نیز فدیہ رمضان سے پہلےادا کر سکتا ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ ہر روزے کا فدیہ صدقۂ فطر کے برابر ہوتا ہے، اور صدقہ فطر کی مقدار گندم کے اعتبار سے پونےدو کلو گندم یا اس کی موجودہ مارکیٹ کی قیمت ہے اور کھجور، جو یا کشمش کے اعتبار سے ساڑھے تین کلو یا اس کی بازاری قیمت ہے، اور چونکہ فدیہ روزے کا بدل ہے، اور روزہ کے واجب ہونے کا سبب ماہِ رمضان ہے، اس لیے روزوں کا فدیہ رمضان شروع ہونے سے واجب ہوتا ہے، لہذا ماہ ِرمضان سے پہلے فدیہ دینا درست نہیں، البتہ رمضان شروع ہونے کے بعد پورے مہینے کا فدیہ یکمشت دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔
حوالہ جات:
لما في الدر المختار مع رد المحتار، باب الکفارة 10/ 179:
(فإن عجز عن الصوم) لمرض لا يرجى برؤه، أو كبر، (أطعم) أي: ملك (ستين مسكينا) ولو حكما ، ولا يجزئ غير المراهق، بدائع، (كالفطرة) قدرا ومصرفا.
قال ابن عابدين تحت قوله: (كالفطرة) أي: نصف صاع من بر، أو صاع من تمر، أو شعير.
وفيه أيضا، 2/ 427:
وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي وجوبا ولو في أول الشهر.
قال ابن عابدين تحت قوله: (ولو في أول الشهر) أي: يخير بين دفعها في أوله وآخره كما في البحر.
وفي الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الصوم، الباب الخامس فی الأعذار التي تبيح الإفطار 1/ 207:
ولو فات صوم رمضان بعذر المرض، أو السفر، واستدام المرض والسفر، حتى مات، لا قضاء عليه، لكنه إن أوصى بأن يطعم عنه، صحت وصيته … ویطعم عنه وليه لكل يوم مسكينا نصف صاع من بر، أو صاعا من تمر، أو صاعا من شعير، كذا في الهداية.
وفي الجوهرة النيرة لأبي بكر بن علي الحدادي، كتاب الصوم 1/ 346:
قوله: (ومن مات، وعليه قضاء شهر رمضان، فإن أوصى به أطعم عنه وليه لكل يوم نصف صاع من بر، أو صاعا من تمر، أو صاعا من شعير) وهذه الوصية.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:168
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-11-28
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (153)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)