کیا مستحاضہ پر ہر نماز کے لیے استنجاء کرنا لازم ہے؟:
سوال:
کوئی عورت حالتِ استحاضہ میں ہو، اور سفر کرتے ہوئے راستے میں نماز کا وقت آجائے، تو کیا اس پر استنجا کرنا لازم ہے، یا نہیں؟
جواب:
مستحاضہ پر عام حالات میں استحاضہ کی وجہ سے استنجاء کرنا لازم نہیں، تاہم اگر استحاضہ کا خون اپنے حدود سے تجاوز کر چکا ہو تو اس کو پانی یا ٹشو وغیرہ سے صاف کرنا ضروری ہوگا۔
حوالہ جات:
1. البحر الرائق لزين الدين ابن نجيم، كتاب الطهارة، باب الحيض 1/ 373:
قوله وتتوضأ المستحاضة ومن به سلس البول… لوقت كل فرض وقيد بالوضوء؛ لأنه لايجب عليها الاستنجاء لوقت كل صلاة، كذا في الظهيرية أيضا.
2. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الطهارة، المقدار المعفو عنه من النجاسة 1/ 232:
ولنا ما روي عن عمر رضي الله عنه أنه سئل عن القليل من النجاسة فى الثوب، فقال: إذا كان مثل ظفري هذا، لا يمنع جواز الصلاة؛ ولأن القليل من النجاسة مما لايمكن الإحتراز عنه… ولأنا أجمعنا على جواز الصلاة بدون الاستنجاء بالماء… ولهذا قدرنا بالدرهم على سبيل الكناية عن موضع خروج الحدث.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:122
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-10-6
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (153)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)