Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
ناپاک کارپٹ کو پاک کرنے کا طریقہ@123 - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

ناپاک کارپٹ کو پاک کرنے کا طریقہ@123

سوال:
مسجد کے کارپٹ پر ایک بچے نے پیشاپ کیا ہے، اب وہ پیشاپ بالکل خشک ہو چکا ہے، کارپٹ پر اس کا اثر بھی نہیں ہے، تو کیا خشک ہو جانے کی وجہ سے کارپٹ پاک ہو گیا ہے یا نہیں، اگر پاک نہیں ہوا تو پاک کرنے کی کیا صورت ہوگی؟
جواب:
واضح رہے کہ کارپٹ صرف خشک ہونے سے کارپٹ  پاک نہیں ہوتا ہے، بلکہ جس جگہ پر بچے نے پیشاپ کیا تھا، اس کا دھونا ضروری ہے اور دھونے کا طریقہ یہ ہے کہ اس ناپاک جگہ کو تین مرتبہ دھویا جائے اور ہر مرتبہ دھو کر اتنی دیر چھوڑ دیا جائے کہ اس سے پانی ٹپکنا بند ہو جائے، پوری طرح سوکھنا ضروری نہیں، تین مرتبہ اس طرح کرنے سے کارپٹ پاک ہو جائے گا، تاہم اگر کارپٹ اٹھا کر دھونے میں دشواری ہو، تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ ایک یہ بھی ہے، کہ کسی پاک کپڑے کو پانی میں بگھو کر اس کے ذریعے ناپاک جگہ کو دھویا جائے یہاں تک کہ ناپاکی دور ہو جائے، تو کارپٹ پاک ہو جائے گا۔

حوالہ جات:
لما في الفتاوى الھندیة للجنة العلماء، کتاب الطھارة، الفصل الأول في تطهير النجاسات 1/ 42:
وما لا ینعصر یطھر بالغسل ثلاث مرات، والتجفیف فی کل مرة؛ لأن للتجفيف أثرا في استخراج النجاسة، وحدّ التجفيف أن يخليه حتى ينقطع التقاطر، ولا يشترط فيه اليبس، هكذا في التبين، وهذا إذا تشربت النجاسة كثيرا، وإن لم تتشرب فيه، أو تشربت قليلا، يطهر بالغسل ثلاثا، هكذا في محيط السرخسي.
وفي بدائع الصنائع للكاساني،كتاب الطهارة، فصل في شرائط التطهير بالماء 1/ 452:
وإن كان مما لا يمكن عصره، كالحصير المتخذ من البوري ونحوه، أي: ما لا ينعصر بالعصر إن علم أنه لم يتشرب فيه، بل أصاب ظاهره، يطهر بإزالة العين، أو بالغسل ثلاث مرات من غير عصر، فأما إذا علم أنه تشرب فيه، فقد قال أبو يوسف: ينقع في الماء ثلاث مرات، ويجفف في كل مرة، فيحكم بطهارته، وقال محمد: لا يطهر أبدا.
وفي رد المختار لابن عابدين، كتاب الطهارة، باب الأنجاس 1/ 331:
(وقدر) ذلك لموسوس (بغسل وعصرثلاثا) أو سبعا (فیما ینعصر) مبالغا بحيث لا يقطر… (و) قدر (بتثلیث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غيره) أي غير منعصر مما يتشرب النجاسة، وإلا فبقعلها كما مر، وهذا كله إذا غسل في إجانة أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقا بلا شرط عصر، وتجفيف، وتكرار غمس، هو المختار.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:23
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-28

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں