حالت ِسفر میں سنتیں پڑھنے کا حکم:
سوال:
سفرکی حالت میں سنت نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
مسافر اگرکسی جگہ اطمینان کے ساتھ ٹھہرا ہوا ہو، تو فرائض کے ساتھ سنتیں بھی پڑھنا افضل ہے اور اگر جلدی میں ہو، یا سفر جاری ہو، توسنتیں چھوڑنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ فجر کی سنتوں کے بارے میں احادیث میں بہت تاکید آئی ہے، اس لیےسفر میں بھی فجر کی سنتوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
حوالہ جات:
1. البحر الرائق لابن نجیم، کتاب الصلاة، باب المسافر 2/ 230:
وفي التنجيس: والمختار أنه إن كان حال أمن وقرار يأتي بها؛ لأنها مكملات، والمسافر إليه محتاج، وإن كان حال خوف لايأتي بها؛ لأنها ترك لعذر.
2. الدر الختار للحصكفي، كتاب الصلاة، باب المسافر 2/ 737:
(ويأتي) المسافر (بالسنن) إن كان (في حال أمن وقرار، وإلا) بأن كان في خوف وفرار (لا) يأتي بها، وهو المختار؛ لأنه ترك لعذر”تنجيس” قيل: إلا سنة الفجر.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:95
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-20
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)