Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
چالیس دن نفاس کے بعدپندرہ دن سے پہلے آنے والے خون کا حکم: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

چالیس دن نفاس کے بعدپندرہ دن سے پہلے آنے والے خون کا حکم:

سوال:
ایک عورت نفاس کے چالس (40) دن مکمل کرکے پاک ہوگئی، پھر گیارہ(11) دن بعد دوبارہ اس نے خون دیکھا، تو کیا یہ حیض ہوگا یا نفاس؟

جواب:
   واضح رہے کے دو حیضوں کے درمیان یا حیض اور نفاس کے درمیان کم از کم پندرہ دن پاکی کا گزرنا شرط ہے، اور مذکورہ صورت میں چونکہ نفاس کے چالس (40) دن مکمل ہونے کے بعد دوبارہ گیارہ(11) دن بعد خون آیا ہے اس لیے یہ حیض کا خون نہیں بلکہ استحاضہ ہوگا، لہذا اگر اس عورت کا یہ پہلا نفاس تھا تو چالیس دن اس کا نفاس ہے اور باقی استحاضہ اور اگر اس کی کوئی عادت مقرر تھی تو عادت والے دن نکال کر باقی استحاضہ سمجھا جائے گا۔

حوالہ جات:
1. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الطهارة، الفصل الثالث في الاستحاضة 1/37:

   لو رأت الدم بعد أكثر الحيض والنفاس في أقل مدة الطهر، فما رأت بعد الأكثر إن كانت مبتدأة، وبعد العادة إن كانت معتادة، استحاضة.
2. الفتاوى التاتارخانية لعالم بن علاء الهندي، كتاب الطهارة، باب الحيض والنفاس 1/538:
   وإن زاد الدم على الأربعين، فالزيادة على الأربعين، استحاضة، والأربعون نفاس في المبتدأة، وفي صاحبة العادة معروفتها نفاس، والزيادة عليها استحاضة.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:25
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-02

image_pdfimage_printپرنٹ کریں