غیر مسلموں کے ساتھ کھانا کھانا:
سوال:
کافر کے ساتھ کھانا کھانا يا اس کی ہاتھ کی پکی ہوئی چیز کھانا شرعا کیسا ہے؟
جواب:
غیر مسلموں کے ساتھ بیٹھ کر کبھی کبھار کھانا کھانا درست ہے، لیکن اس کی عادت بنانا مکروہ ہے، اور ان کے ہاتھ کی پکی ہوئی چیز كهانا جائز ہے بشرطیکہ وہ حرام نہ ہو۔
حوالہ جات:
1. المحيط البرهاني لابن مازة الحنفي، كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل السادس عشر في معاملة أهل الذمة5/ 362:
قال عليه السلام: «سنوا بالمجوس سنة أهل الكتاب غير ناكحي نسائهم، ولا آكلي ذبائحهم» ولم يذكر محمد رحمه الله الأكل مع المجوسي ومع غيره من أهل الشرك أنه هل يحل أم لا؟ وحكي عن الحاكم عبد الرحمن الكاتب: أنه إن ابتلي به المسلم مرة أو مرتين فلا بأس به، فأما الدوام عليه يكره؛ لأنا نهينا عن مخالطتهم وموالاتهم وتكثير سوادهم، وذلك لا يتحقق في الأكل مرة أو مرتين، إنما يتحقق بالدوام عليه.
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)