شکار کا پانی میں گر کرمرنے کا حکم :
سوال:
زيد نے ایک کبوتر کا شکار کیا، جس سے کبوتر نہر کے پانی میں گرگیا، جب اس کو نکالا تو وہ مرچکا تھا، اب یہ کبوتر حلال ہے یا حرام؟
جواب:
چونکہ اس کبوتر کے بارے میں یقینی طور پر یہ معلوم نہیں کہ یہ پانی کی وجہ مرا ہے یا شکار کی وجہ سے، اس لیے یہ کبوتر حرام ہے۔
حوالہ جات:
1. تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب الصيد، التسمية عند الإرسال للصيد 62/ 58:
لقوله عليه الصلاة والسلام لعدي: «إذا رميت سهمك فكل، وإذا وقع في الماء فلا تأكل» رواه البخاري وأحمد؛ ولأنه احتمل موته بغيره، إذ هذه الأشياء مهلكة، ويمكن الاحتراز عنها.
2. المبسوط لشمس الأئمة السرخسي، كتاب الصيد11/ 224:
وعن ابن مسعود رضي الله تعالى عنه قال: من رمى صيدا فتردى من جبل فلا يأكله، فإني أخاف أن يكون التردي قتله، وإن رمى طيرا فوقع في ماء فلا تأكله، فإني أخاف أن يكون الغرق قتله.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:788
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-27
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)