جنگل میں بغیر گواہوں کے نکاح کرنا کیساہے؟:
سوال:
زید اور ہندہ دونوں جنگل بیابان میں اکیلے ہوں، جہاں کوئی بھی انسان موجود نہ ہو، اور وہ آپس میں نکاح کرنا چاہتے ہوں، تو گواہوں کے بغیر آپس میں ان کا نکاح کرنا شرعاً درست ہے؟
جواب:
نکاح کے لیے دو گواہوں کا ہونا شرط ہے، بغیر گواہوں کے نکاح کرنا درست نہیں، اس لیے مذکورہ صورت میں زید اور ہندہ کا آپس میں بغیر گواہوں کے نکاح کرنا درست نہیں، چاہے لڑکا لڑکی جنگل میں ہوں یا آبادی میں۔
حوالہ جات:
1. سنن الترمذي، كتاب النكاح، باب ما جاء لا نكاح إلا ببينة، الرقم: 1103:
عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: البغايا: اللاتي ينكحن أنفسهن بغير بينة.
2. البحر الرائق لزين الدين ابن نجيم، كتاب النكاح 3/ 94:
قوله: عند حرين أو حر وحرتين، عاقلين، بالغين، مسلمين…متعلق بينعقد بيان للشرط الخاص به، وهو الإشهاد، فلم يصح بغير شهود.
3. المبسوط لشمس الأئمة السرخسي، كتاب النكاح، باب النكاح بغير شهود 5/ 35:
قال: ولو تزوج امرأة بغير شهود أو بشاهد واحد، ثم أشهد بعد ذلك لم يجز النكاح؛ لأن الشرط هو الإشهاد على العقد، ولم يوجد.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:772
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-27
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)