باغ میں پھول لگنے سے پہلے اس کی خرید وفروخت:
سوال:
باغ میں پھول آنے سے پہلے باغ فروخت کرنا کیسا ہے؟ اور اس کی جواز کی کوئی صورت ہے یا نہیں؟
جواب:
باغ میں پھول آنے سے پہلے اس کو فروخت کرنا ناجائز ہے، البتہ اگر باغ کو زمین کے ساتھ کرایہ پر لے لے اور جب باغ میں پھول لگ جائیں اور مقصود حاصل ہونے کے بعد زمیں فارغ کرکے مالک کے حوالہ کردے تو جائز ہے۔
حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدين، كتاب البيوع 4/ 505:
وشرط المعقود عليه ستة: كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه، وكون الملك للبائع فيما يبيعه لنفسه، وكونه مقدور التسليم فلم ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم.
2. بدائع الصنائع للكاساني،كتاب الإجارة، فصل في أنواع شرائط ركن الإجارة4/ 189:
ولو اشترى الرطبة بأصلها ليقلعها ثم استأجر الأرض مدة معلومة لتبقيتها جاز.
3. مجمع الأنهرلإبراهيم الحَلَبي، كتاب البيوع27:
وإن تركها بإذن البائع بلا اشتراط طاب له الزيادة وإن تركها بغير إذنه تصدق بمازاد في ذاتها.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:782
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-26
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)