طلاق کے بعد نابالغ اولاد کا خرچہ کس پر ہے؟:
سوال:
زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور زید کا چار سالہ بیٹا ہے جو ماں کے پاس ہے، تو زید بیٹے کا خرچہ دینے سے انکار کرتا ہے، کہتا ہے کہ جب بچہ ما ں کے ساتھ ہے تو خرچہ بھی اسی پر ہوگا، تو شرعی کیا حکم ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ طلاق کے بعد سات (7) سال تک بچے کی پرورش کا حق ماں کو حاصل ہے، اور اس دوران بچے کے جملہ اخراجات باپ پر ہیں، لہذا مذکورہ صورت ميں باپ کا خرچہ دینے سے انکا ر کرنا کسی طرح درست نہیں۔
حوالہ جات:
1. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الطلاق، باب النفقة 4/ 218:
(قوله ولطفله الفقير) أي تجب النفقة والسكنى والكسوة لولده الصغير الفقير لقوله تعالى: {وعلى المولود له رزقهن وكسوتهن بالمعروف} [البقرة: 233] فهي عبارة في إيجاب نفقة المنكوحات، إشارة إلى أن نفقة الأولاد على الأب … وأن الأب ينفرد بتحمل نفقة الولد، ولا يشاركه فيها أحد، وأن الولد إذا كان غنيا، والأب محتاجا لم يشارك الولد أحد في نفقة الوالد، ذكره المصنف في شرح المنار: قيد بالطفل، وهو الصبي حين يسقط من البطن إلى أن يحتلم.
2. الجوهرة النيرة لأبي بكر بن علي، كتاب النفقات 2/ 91:
(قوله والأم والجدة أحق بالغلام حتى يأكل وحده ويشرب وحده ويلبس وحده ويستنجي وحده) قدره الخصاف بسبع سنين اعتبارا للغالب، والمراد بالاستنجاء أن يطهر نفسه من النجاسات.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:765
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-26
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)