Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
نمازِ جنازہ کے لیے کیے ہوئے وضو یا تیمم سے دیگر عبادات ادا کرنا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

نمازِ جنازہ کے لیے کیے ہوئے وضو یا تیمم سے دیگر عبادات ادا کرنا:

سوال:
   جو وضو نمازِ جنازہ کے لیے کیا جائے، کیا اس سے فرض نمازیں پڑھنا جائز ہے، نیز جو تیمم نماز جنازہ کے لیے کیا گیا، تو اس سے فرض نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
   نماز جنازہ کے لیے کیےہوئے  وضو سے دوسرے فرائض ونوافل وغیرہ پڑھنا جائز ہے، البتہ اگر نمازِ جنازہ کے فوت ہونے کے خوف سے تیمم کیا ہو، تو اس سے دوسرے فرائض یا نوافل پڑھنا جائز نہیں، البتہ اگر نماز جنازہ کے لیے تیمم پانی کی عدم موجودگی یا پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونے کی وجہ سے کیا تھا تو اس سے دیگر فرائض ونوافل اور ہر قسم کی عبادات  پڑھی جاسکتی ہیں۔

حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدين، كتاب الطهارة، باب التيمم 1/ 461:
   قوله: (بخلاف صلاة جنازة) أي: فإن تيممها تجوز به سائر الصلوات، لكن عند فقد الماء، وأما عند وجوده إذا خاف فوتها، فإنما تجوز به الصلاة على جنازة أخرى إذا لم يكن بينهما فاصل كما مر، ولايجوز به غيرها من الصلوات.
2. وفيه أيضا، كتاب الطهارة، سنن الوضوء 1/ 237:
   ولعل الفرق بين التيمم والوضوء أن كل وضوء تصح به الصلاة، بخلاف التيمم، فإن منه ما لا تصح به الصلاة كالتيمم لمس مصحف.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:729
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-23

image_pdfimage_printپرنٹ کریں