Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
ہوٹل میں کھانے کی قیمت معلوم کیے بغیر آرڈر دینا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

ہوٹل میں کھانے کی قیمت معلوم کیے بغیر آرڈر دینا:

سوال:
   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل عام طور پر لوگ ہوٹل میں کھانا کھاتے ہیں اور کھانے کے بعد ہوٹل والے اس کے سامنے کھانے کابِل  بناکر رکھ  دیتے ہیں ، اور یہ اس بل کوادا کرتا ہے، تو کیا شرعا اس طرح کرنا جائز ہے؟
جواب:
   چونکہ اکثر وبیشتر ہوٹلوں میں کھانے  پینے کے اشیاء کی قیمتیں مینیوکارڈ (Menu card)پر لکھی ہوئی ہوتی ہیں یا ہوٹل والوں سے پوچھنے پر بتا دی جاتی ہیں، لوگ آرڈر دے کر کھانا وغیرہ کھاتے ہیں، اور بعد میں ادائیگی کرتے ہیں، اس لیے اگر ریٹ پر تنازع کا اندیشہ نہ ہو تو ریٹ معلوم کرنا ضروری نہیں اور یہ معاملہ شرعا درست ہے، البتہ اگر بعد میں ریٹ پر جھگڑے کا خطرہ ہو، تو ابتداء ہی سے ریٹ معلوم کرنا ضروری ہے، تاکہ بعد میں جھگڑنے کی نوبت پیش نہ آئے۔

حوالہ جات:
1. الدر المختار مع درالمحتار للحصكفي، كتاب البيوع، فروع في البيع 4/ 516:
   ما يستجره الإنسان من البياع إذا حاسبه على أثمانها بعد استهلاكها، جاز استحسانا.
قال ابن عابدین تحت قوله: ما يستجره الإنسان إلخ) … الأشياء التي تؤخذ من البياع على وجه الخرج كما هو العادة من غير بيع كالعدس والملح والزيت ونحوها ثم اشتراها بعد ما انعدمت صح. اهـ.فيجوز بيع المعدوم هنا. اهـ. قال: بعض الفضلاء: ليس هذا بيع معدوم، إنما هو من باب ضمان المتلفات بإذن مالكها عرفا تسهيلا للأمر، ودفعا للحرج كما هو العادة.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:752
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-23

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں