نابالغ بچے کی زمین فروخت کرنے کاحکم:
سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر نابالغ بچے کی زمین اس کے ولی نے فروخت کردی، تویہ شرعا یہ جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
اگر نابا لغ بچے کی کسی ضرورت کی بنياد پر اس کا ولی اس کی زمین مارکیٹ ریٹ کے مطابق فروخت کردے، تو یہ جائز ہے۔
حوالہ جات:
1. الهداية لعلي بن أبي بكر المرغيناني، كتاب الوصايا، باب الوصي وما يملكه 4/ 543:
ولا يجوز بيع الوصي ولا شراؤه إلا بما يتغابن الناس في مثله، لأنه لا نظر في الغبن الفاحش، بخلاف اليسير، لأنه لا يمكن التحرز عنه، ففي اعتباره انسداد بابه.
2. رد المحتار لابن عابدين، كتاب القضاء، مطلب في حبس الصبي 5/ 426:
(قوله: ولو مصلحا) إنما ذكره؛ لأنهم صرحوا بأن شرط بيع الأب عقار الصغير بمثل القيمة كونه محمودا أو مستورا، فلو كان مفسدا، لا يجوز إلا بضعف القيمة.
3. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب البيوع، فصل في شرائط النفاذ ومنها الولاية 5/ 153:
وليس له أن يبيع ماله بأقل من قيمته قدر ما لا يتغابن الناس فيه عادة.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:719
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-22
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)