Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
والدہ اور بھائی میں سے ولایتِ نکاح کس کو حاصل ہے اور لڑکی کی بلوغت کی عمر کیا ہے؟: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

والدہ اور بھائی میں سے ولایتِ نکاح کس کو حاصل ہے اور لڑکی کی بلوغت کی عمر کیا ہے؟:

سوال:
1)   ایک لڑکی جس کی عمر تیرہ برس ہے اور اس کے دو بالغ بھائی موجود ہیں، اس کا نکاح بھائیوں کی رضامندی کے بغیر والدہ نے کردیا ہے ، یہ نکاح جائز ہے ؟ 
2)   تیرہ برس کی لڑکی  بالغہ ہے یا نا بالغہ؟
جواب:
1)   بھائی کی موجودگی میں والدہ کو ولایتِ نکاح حاصل نہیں، لہذا والدہ نے بھائی کی اجازت کے بغیر جو نکاح کرایا ہے، وہ لڑکی کے بھائی کی اجازت پر موقوف ہے، اگر اس نے اجازت دے دی تو نکاح درست ہے ورنہ درست نہیں۔
2)   بلوغت كا معیار عمر کے لحاظ  سے کم از کم  پندرہ (15) سال ہے، اگر لڑکی کی عمر پندرہ سال سے کم ہو، تو اس کی بلوغت کا معیار حیض یا احتلام یا حمل کا  ٹھہرنا ہے، اگر ان میں سے کوئی ایک ظاہر ہوا ہے تو بالغ ہے ورنہ نابالغ ہے۔

حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب النكاح، باب الولي 3/ 81:
   فلو زوج الأبعد حال قيام الأقرب توقف على إجازته، ولو تحولت الولاية إليه لم يجز إلا بإجازته.
2. الفتاوى الهندية للجنة علماء، كتاب النكاح وفيه أحد عشر بابا، الباب الرابع في الأولياء في النكاح 1/ 285:
   وإن زوج الصغير أو الصغيرة أبعد الأولياء فإن كان الأقرب حاضرا وهو من أهل الولاية توقف نكاح الأبعد على إجازته.
3. تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب المأذون، فصل بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال 5/ 203:
   فصل بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال … والجارية بالحيض والاحتلام والحبل وإلا فحتى يتم لها سبع عشرة سنة ويفتى بالبلوغ فيهما بخمس عشرة سنة) وهذا عند أبي يوسف ومحمد رحمهما الله وهو قول الشافعي ورواية عن أبي حنيفة والأول قول أبي حنيفة رحمه الله.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:717
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-22

image_pdfimage_printپرنٹ کریں