@123میت کو دفن کرنے کے بعد قبر میں اذان دینا
سوال:
قبر میں میت دفن کرنے کے بعد اذان دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
قبر میں میت کو دفن کرنے کے بعد اذان دینا نبی کریمﷺ یا ان کے صحابہ سے ثابت نہیں، اس لیے قبر میں دفنانے سے پہلے یا بعد میں اذان دینا بدعت ہے، جس سے بچنا ضروری ہے۔
حوالہ جات:
لما في رد المحتار لابن عابدين، كتاب الصلاة، باب صلاة الجنائز 3/ 166:
في الاقتصار على ما ذكر من الوارد إشارة إلى أنه لا يسن الأذان عند إدخال الميت في قبره، كما هو المعتاد الآن، وقد صرح ابن حجر في فتاويه بأنه بدعة، وقال: ومن ظن أنه سنة قياسا على ندبهما للمولود إلحاقا لخاتمة الأمر بابتدائه، فلم يصب.
وفي البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الصلاة، باب الأذان 1/ 445:
ورأيت في كتب الشافعية أنه قد يسن الأذان لغير الصلاة، كما في أذان المولود والمهموم والمفزوع والغضبان ومن ساء خلقه من إنسان أو بهيمة، وعند مزدحم الجيش وعند الحريق، قيل: وعند إنزال الميت القبر قياسا على أول خروجه للدنيا، لكن رده ابن حجر، شرح العباب.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:716
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-22
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (153)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)