Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
شوہر کی رضا مندی کے بغیر عدالتی خلع کی شرعی حیثیت: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

شوہر کی رضا مندی کے بغیر عدالتی خلع کی شرعی حیثیت:

سوال:
   اگرعدالت بیوی کو شوہر کی اجازت ورضامندی کے بغیر خلع کی ڈگری دے دے، تو کیا بیوی کسی دوسری جگہ اپنا نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟
جواب:
   خلع معتبر ہونے کے لیےزوجین (میاں بیوی) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اگر شوہر کی اجازت اور رضامندی کے بغیر عدالت بیوی کے حق میں یک طرفہ خلع کی ڈگری جاری کردے تو شرعا ایسا خلع معتبر نہیں ہوتا، اور نہ اس سے نکاح ختم ہوتا ہے، اور ایسی صورت میں عورت کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہوگا، لہذا مذکورہ صورت میں اگر واقعی یہ خلع شوہر کی رضامندی کے بغیر ہوا ہو تو اس خلع کا اعتبار نہیں اور اس خاتون کا دوسری جگہ نکاح کرنا درست نہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ بالا حکم اس وقت ہے کہ شوہر باقاعدہ عدالت حاضر ہوا ہو اور اس نے خلع پر ناراضگی کا اظہار کیا ہو، لیکن اگر عدالت کے بلانے کے باوجود شوہر سرے سے عدالت حاضر ہی نہ ہوا ہو اور عدالت نے معقول وجوہات کی بناء پر تنسیخِ نکاح کیا ہو تو وہ تنسیخِ نکاح معتبر مانی جائے گی، اور ایسی صورت میں اس خاتون کی عدت کے بعد کسی اور جگہ نکاح کرنا درست ہوگا۔

حوالہ جات:
1. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الطلاق، فصل فيما يرجع إلى المرأة في الطلاق 4/ 315:
   وأما ركنه: فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول.
2. رد المحتار لابن عابدين،كتاب الطلاق، باب الخلع  3/ 440 ، 441:
   ففي ظاهر الرواية، لا يتم الخلع ما لم يقبل بعده … وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:664
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-16

image_pdfimage_printپرنٹ کریں