روزے کے دوران بے ہوش ہونے کا حکم:
سوال:
ہمارے پڑوس میں ایک باباجی رہتے ہیں، پچھلے جمعہ کو رمضان کا پہلا جمعہ تھا، وہ مسجد میں نماز فجر کے بعد بے ہوش ہوگئے اور عصر کی نماز تک بے ہوش ہی رہے، ہوش میں آنے پر بھی انہوں نے روزہ افطار نہیں کیا، بلکہ مغرب کے وقت تھوڑا سا پانی لیا، کیا ان کا روزہ برقرار تھا، اور اتنی دیر بے ہوشی سے روزہ نہیں ٹوٹتا؟
جواب:
روزہ کی حالت میں صرف بے ہوشی کا آنا مفطرِ صوم (روزہ کو توڑنے والا) نہیں ہے، لہذا مذکورہ باباجی کے اس دن کا روزہ بالک درست تھا۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الصوم، فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم، 2/ 432:
(وقضى أيام إغمائه، ولو) كان الإغماء (مستغرقا للشهر) لندرة امتداده (سوى يوم حدث الإغماء فيه، أو في ليلته) فلا يقضيه إلا إذا علم أنه لم ينوه.
2. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الصوم 2/ 449:
ولم يجعلوا العقل، والاقامة شرطين للصحة؛ لان من نوي الصوم من الليل، ثم جن في النهار أو أغمي عليه، يصح صومه في ذلك اليوم.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:663
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-16
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)