بچیوں کے لیے تیار کردہ زیورات کی زکوۃکس پر ہے؟:
سوال:
والد اگراپنے نابالغ بچیوں کے نام زیورات بنائے، تو ان زیورات کی زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟
جواب:
والد نے اگر اپنے نابالغ بچیوں کو زیورات کا مالک بنایا ہو، تو ان بچیوں کے بالغ ہونے تک زیورات میں زکوۃ واجب نہیں ہے، اور بچیوں کے بالغ ہونے کے بعد سال گزرنے پر زکوۃ واجب ہوگی، بشرطیکہ یہ بچیاں زکوۃ کے نصاب کے مالک ہوں، اور اگر ان کو مالک نہ بنایا ہو، بلکہ ایسے ہی عاریتا دیے ہوں، تو ان زیورات کی زکوۃ والد پر فرض ہوگی۔
حوالہ جات:
1. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الزكاة، فصل شرائط فرضية الزكاة، الشرائط التي ترجع على من عليه المال 2/ 4:
وأما سبب فرضيتها فالمال؛ لأنها وجبت شكرا لنعمة المال، وأما شرائط الفرضية … منها البلوغ عندنا، فلا تجب على الصبي.
2. الفتاوى الهنديه للجنة العلماء، كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها 1/ 172:
(وأما شروط وجوبها) … (ومنها العقل والبلوغ) فليس الزكاة على صبي ومجنون.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:677
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-16
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)