Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
میوزک اور گانے بجانے والے پروگرام میں شرکت کرنا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

میوزک اور گانے بجانے والے پروگرام میں شرکت کرنا:

سوال:
   اگر كسی شادی میں میوزک یا  گانے بجانے ہوں، تو ایسی شادی میں شرکت کرنا یا کھانا پینا جائز ہے؟
جواب:
   جس شادی میں گانے بجانے ہوں، تو اگر میوزک وغیرہ کھانے ہی کی جگہ پر موجود ہو، اور سب کو پہلے سے معلوم ہو، تو اس صورت میں عوام اور خواص سب کو جانے سے احتراز کرنا چاہیے،  البتہ اگر پہلے سے معلوم نہ ہو، تو عوام کو کھانے کی گنجائش ہے، البتہ اگر کوئی با اثر مقتدیٰ  شخصیت ہو، اور اسے یقین ہو، کہ اس کی شرکت سے یہ لوگ میوزک وغیرہ بند کریں گے،  تو  گناہ کے سد باب کے لیے جانے اور ٹھرنے کی گنجائش ہے۔
تاہم اگر یہ میوزک وغیرہ کھانا کھانے کی جگہ میں نہ ہو، یا ولیمہ سے پہلے ہوئی ہو، اور اب عین ولیمہ  کے موقع  پر نہ ہو، تو ایسی صورت میں  دعوت میں شرکت کی جا سکتی ہے۔

حوالہ جات:
1. الهداية لعلي بن أبي بكر، كتاب الكراهية، فصل في الأكل والشرب 4/ 365:
   ومن دعي إلى وليمة أو طعام فوجد ثمة لعبا أو غناء فلا بأس بأن يقعد، ويأكل … وهذا إذا لم يكن مقتدى به، فإن كان مقتدى، ولم يقدر على منعهم يخرج، ولا يقعد؛ لأن في ذلك شين الدين، وفتح باب المعصية على المسلمين، والمحكي عن أبي حنيفة رحمه الله في الكتاب كان قبل أن يصير مقتدى به، ولو كان ذلك على المائدة لا ينبغي أن يقعد، وإن لم يكن مقتدى … وهذا كله بعد الحضور، ولو علم قبل الحضور لايحضر.
2. الدر المختار، کتاب الحظر والإباحة 347/6:
وثمة لعب أو غناء قعد وأكل) لو المنكر في المنزل، فلو على المائدة لا ينبغي أن يقعد بل يخرج معرضا لقوله تعالى: – {فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين} [الأنعام: 68]- (فإن قدر على المنع فعل وإلا) يقدر (صبر إن لم يكن ممن يقتدى به فإن كان) مقتدى (ولم يقدر على المنع خرج ولم يقعد) لأن فيه شين الدين والمحكي عن الإمام كان قبل أن يصير مقتدى به (وإن علم أولا) باللعب (لا يحضر أصلا) سواء كان ممن يقتدى به أو لا لأن حق الدعوة إنما يلزمه بعد الحضور لا قبله ابن كمال.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:679
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-16

image_pdfimage_printپرنٹ کریں