Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
بیٹی کو میراث میں حصہ نہ دینے کا حکم: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

بیٹی کو میراث میں حصہ نہ دینے کا حکم:

سوال:
   زید وفات پاگیا، زید کی وفات کے وقت دو بیٹے اور ایک بیٹی موجود تھی، جب زید کا میراث تقسیم ہورہا تھا، تو بیٹی زینب خاموش تھی، زید کی میراث ان کے دو بیٹوں عمرو اور بکر کے درمیان تقسیم ہوئی، کچھ عرصہ بعد عمرو وفات پاگیا، عمرو کی میراث ان کی اولاد کے مابین تقسیم ہوئی، لیکن عمرو کی وفات کے بعد اب ان کی بہن زینب عمرو کے بیٹوں سے اپنے حصے کا مطالبہ کرتی ہے اور یہ بھی کہتی ہے کہ بکر نے مجھے اپنا حصہ دیا تھا، اب مسئلہ یہ ہے کہ عمرو کی وفات کے بعد اس نے جو ترکہ چھوڑا ہے کیا زینب اس میں اپنے حصے کا مطالبہ کرسکتی ہے؟ اور یہ جو کہتی ہے کہ بکر نے مجھے اپنا حصہ دیا تھا تو اس صورت میں زینب کو گواہ پیش کرنے ہوں گے یا نہیں؟ اور اگر اس کے پاس گواہ نہ ہوں تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
   مذکورہ صورت میں زید کا مال اس کی وفات کے بعد ورثا میں اس طریقہ سے تقسیم کرلینا چاہیے تھا کہ اس کی ملکیت میں جتنی مالیت ہے سب کچھ کو پانچ برابر حصوں میں تقسیم کرکے دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو دو، دو حصے اور بہن کو ایک حصہ دیا جاتا، لیکن جب بھائیوں نے بہن  کو محروم کیا اور کچھ نہیں دیا، تو بہن کا حصہ نہ لینے سے وہ معاف نہیں ہوتا، اس لیے زینب کا اپنے بھتیجوں یعنی عمرو کے بیٹوں سے اپنا حصہ مانگنا درست ہے۔

حوالہ جات:
1. صحيح البخاري، كتاب بدء الخلق، باب ما جاء في سبع أرضين، الرقم: 1385:
   عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، أنه خاصمته أروى في حق زعمت أنه انتقصه لها إلى مروان، فقال سعيد: أنا أنتقص من حقها شيئا؟ أشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من أخذ شبرا من الأرض ظلما؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين.
2. سنن ابن ماجه، أبواب الوصايا، باب الحيف في الوصية، الرقم : 2703:
   عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من فر من ميراث وارثه، قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة.
وفي تکملة رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الدعوی 7/ 505:
الإرث جبري لَايسْقط بالإسقاط.
3. الأشباہ والنظائر لابن نجیم، ما یقبل الاسقاط من الحقوق وما لا یقبله، ص: 309:
   لو قال الوارث: تركت حقي لم يبطل حقه؛ إذ الملك لا يبطل بالترك.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:657
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-16

image_pdfimage_printپرنٹ کریں