بیٹی کو میراث میں حصہ نہ دینے کا حکم:
سوال:
زید وفات پاگیا، زید کی وفات کے وقت دو بیٹے اور ایک بیٹی موجود تھی، جب زید کا میراث تقسیم ہورہا تھا، تو بیٹی زینب خاموش تھی، زید کی میراث ان کے دو بیٹوں عمرو اور بکر کے درمیان تقسیم ہوئی، کچھ عرصہ بعد عمرو وفات پاگیا، عمرو کی میراث ان کی اولاد کے مابین تقسیم ہوئی، لیکن عمرو کی وفات کے بعد اب ان کی بہن زینب عمرو کے بیٹوں سے اپنے حصے کا مطالبہ کرتی ہے اور یہ بھی کہتی ہے کہ بکر نے مجھے اپنا حصہ دیا تھا، اب مسئلہ یہ ہے کہ عمرو کی وفات کے بعد اس نے جو ترکہ چھوڑا ہے کیا زینب اس میں اپنے حصے کا مطالبہ کرسکتی ہے؟ اور یہ جو کہتی ہے کہ بکر نے مجھے اپنا حصہ دیا تھا تو اس صورت میں زینب کو گواہ پیش کرنے ہوں گے یا نہیں؟ اور اگر اس کے پاس گواہ نہ ہوں تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
مذکورہ صورت میں زید کا مال اس کی وفات کے بعد ورثا میں اس طریقہ سے تقسیم کرلینا چاہیے تھا کہ اس کی ملکیت میں جتنی مالیت ہے سب کچھ کو پانچ برابر حصوں میں تقسیم کرکے دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو دو، دو حصے اور بہن کو ایک حصہ دیا جاتا، لیکن جب بھائیوں نے بہن کو محروم کیا اور کچھ نہیں دیا، تو بہن کا حصہ نہ لینے سے وہ معاف نہیں ہوتا، اس لیے زینب کا اپنے بھتیجوں یعنی عمرو کے بیٹوں سے اپنا حصہ مانگنا درست ہے۔
حوالہ جات:
1. صحيح البخاري، كتاب بدء الخلق، باب ما جاء في سبع أرضين، الرقم: 1385:
عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، أنه خاصمته أروى في حق زعمت أنه انتقصه لها إلى مروان، فقال سعيد: أنا أنتقص من حقها شيئا؟ أشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من أخذ شبرا من الأرض ظلما؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين.
2. سنن ابن ماجه، أبواب الوصايا، باب الحيف في الوصية، الرقم : 2703:
عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من فر من ميراث وارثه، قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة.
وفي تکملة رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الدعوی 7/ 505:
الإرث جبري لَايسْقط بالإسقاط.
3. الأشباہ والنظائر لابن نجیم، ما یقبل الاسقاط من الحقوق وما لا یقبله، ص: 309:
لو قال الوارث: تركت حقي لم يبطل حقه؛ إذ الملك لا يبطل بالترك.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:657
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-16
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)