Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123متعاقدین کی رضا مندی سے ہونے والی بیع تام ہے - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123متعاقدین کی رضا مندی سے ہونے والی بیع تام ہے

سوال:
آج سے تقریا چالیس (40) سال یا زیادہ عرصہ پہلے ایک بیع ہوئی تھی، وہ اس طرح کہ دو اشخاص میں سے ایک کی ملکیت میں کافی زمین اور دوسرے کی ملکیت میں ایک بیل موجود تھا، اس وقت بیل کی قیمت زمین سے کم تھی، لین دین دونوں کی رضامندی سے ہوا، ایک شخص نے بیل لیا اور دوسرے نے وہ پوری زمین لے لی، اب تقریبا چالیس سال بعد بعض لوگ کہتے ہیں کہ بیل لینے والے شخص کے ساتھ ظلم ہوا ہے، لہذا اب جو شخص زمین پر قابض ہے، وہ ناجائز زمین کا مالک ہے، سوال یہ ہے کہ کیا ان لوگوں کا یہ کہنا درست ہے یا نہیں؟ حالانکہ یہ بیع دونوں کی رضامندی سے ہوئی تھی؟
جواب:
مذکورہ صورت میں اگر صورتِ حال واقعتا ایسا ہو کہ چالیس (40) سال قبل دونوں متعاقدین نے اپنے ہوش وحواس کے ساتھ باہمی رضامندی کے ساتھ بیل اور زمین کا تبادلہ کیا تھا، تو ایجاب وقبول کے بعد یہ بیع اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے اور زمین بیل والے کی اور بیل زمین والے کی ملکیت بن چکی ہے، اب چالیس سال بعد کسی تیسرے شخص کا یہ کہنا کہ فلاں کے ساتھ ظلم ہوا تھا اور وہ ناجائز طریقے سے زمین پر قابض ہے، یہ کہنا قابلِ اعتبار نہیں۔

حوالہ جات:
لما في الهداية للمرغيناني، كتاب البيوع، كيفية انعقاد البيع 3/ 23:
وإذا حصل الإيجاب والقبول، لزم البيع، ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية.
وفي الفتاوى الهندية للجنة العلماء،كتاب البیوع ، الباب الاول فی تعریف البیع إلخ 3/ 4 :
أما تعريفه، فمبادلة المال بالمال بالتراضي، كذا في الكافي، وأما ركنه، فنوعان: أحدهما، الإيجاب والقبول، والثاني، التعاطي، وهو الأخذ والإعطاء، كذا في محيط السرخسي.
وفي فتح القدير لابن الهمام، کتاب البیوع 6/ 249،248:
قال: (البيع ينعقد بالإيجاب والقبول إذا كانا بلفظي الماضي) مثل: أن يقول أحدهما بعت، والآخر: اشتريت.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:650
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-15

image_pdfimage_printپرنٹ کریں