علمائے کرام کو گالی دینا کیساہے؟
سوال:
اگر کوئی شخص علمائے کرام کو سور اور خنزیر کہے، تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:
علمائے کرام کو بغیر کسی سبب ظاہری کے برا بھلا کہنا یا گالی دینا ناجائز اور حرام ہے، بلکہ ایسے شخص کے بارے میں کفر کا اندیشہ ہے، لہذا اس شخص کو اپنے اس فعل پر سچے دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے، اور آئندہ کے لیے اس قسم کی حرکت سے اجتناب کرنا چاہیے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي مع رد المحتار، كتاب الحدود، باب التعزير 4/ 71:
(لا) يعزر (بيا حمار يا خنزير، يا كلب، يا تيس، يا قرد) يا ثور يا بقر، يا حية لظهور كذبه واستحسن في الهداية. وقال ابن عابدين تحت قوله: (واستحسن في الهداية) … وقيل إن كان المسبوب من الأشراف كالفقهاء والعلوية يعزر؛ لأنه يلحقهم الوحشة بذلك، وإن كان من العامة لايعزر، وهذا أحسن.
2. لسان الحكام لابن الشِّحْنَة، ص: 415:
وفي النصاب: من أبغض عالماً بغير سبب ظاهر، خيف عليه الكفر، وفي نسخة الخسرواني: رجل يجلس على مكان مرتفع، ويسألون منه مسائل بطريق الاستهزاء، وهم يضربونه بالوسائد ويضحكون، يكفرون جميعاً.
3. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب السير، باب احكام المرتدين 5/ 134:
ومن أبغض عالماً من غير سبب ظاهر، خيف عليه الكفر، ولو صغر الفقيه أو العلوي قاصداً، الاستخفاف بالدين كفر، لا إن لم يقصده.
4. مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، كتاب السير، باب المرتد 1/ 695:
وفي البزازية: فالاستخفاف بالعلماء؛ لكونهم علماء استخفاف بالعلم، والعلم صفة الله تعالى، منحه فضلاً على خيار عباده؛ ليدلوا خلقه على شريعته نيابةً عن رسله، فاستخفافه بهذا يعلم أنه إلى من يعود، فإن افتخر سلطان عادل بأنه ظل الله تعالى على خلقه يقول العلماء بلطف الله اتصفنا بصفته بنفس العلم، فكيف إذا اقترن به العمل الملك عليك لولا عدلك، فأين المتصف بصفته من الذين إذا عدلوا لم يعدلوا عن ظله! والاستخفاف بالأشراف والعلماء كفر، ومن قال للعالم: عويلم أو لعلوي عليوي قاصداً به الاستخفاف كفر، ومن أهان الشريعة أو المسائل التي لا بد منها كفر، ومن بغض عالماً من غير سبب ظاهر، خيف عليه الكفر، ولو شتم فم عالم فقيه أو علوي يكفر وتطلق امرأته ثلاثاً إجماعاً.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:639
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-14
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)