Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
حضور ﷺ کا سلسلۂ نسب حضرت آدم ؑ تک بیان کرنا کیسا ہے؟: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

حضور ﷺ کا سلسلۂ نسب حضرت آدم ؑ تک بیان کرنا کیسا ہے؟:

سوال:
   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ بعض لوگ حضورﷺ کا سلسلۂ نسب حضرت آدم علیہ السلام تک بیان کرتے ہیں، کیا حضور ﷺ کا نسب حضرت آدم علیہ السلام تک صحیح روایات  سے ثابت ہے؟ 
جواب:
   واضح رہے کہ نبی کریم ﷺ کا شجرۂ نسب معد بن عدنان تک صحیح روایات سے ثابت ہے، اور اس سے آگے شجرۂ نسب میں علماء اور مؤرخین  کا اختلاف  ہے، بعض نے حضرت اسماعیل علیہ السلام تک اور بعض نے حضرت آدم علیہ السلام تک بیان کیا ہے، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ جب اپنے نسب کو بیان فرماتے تھے، تو عدنان سے تجاوزنہ فرماتے، عدنان تک پہنچ کر رُک جاتے اور یہ فرماتے: ”كَذَبَ النسَّابُونَ“ نسب دان غلط کہتے ہیں، لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ عدنان کے بعد والا نسب نامہ بیان نہ کیا جائے۔

حوالہ جات:
1. صحىیح البخاري، كتاب مناقب الأنصار، باب ما لقي النبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه من المشركين بمكة، الرقم: 1637:
   محمد بن عبد الله بن عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف بن قصى بن كلاب بن مرة بن كعب بن لؤي بن غالب بن فهر ابن مالك بن النضر بن كنانة بن خزيمة بن مدركة بن إلياس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان.
2. جمع الجوامع للسيوطي، الرقم: 420:
   عن ابن عباس أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا انتهى إلى معد بن عدنان أمسك؛ وقال: كذب النسابون، قال: الله تعالى: {وقرونا بين ذلك كثيرا} قال: ابن عباس: لو شاء رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يعلمه لعلمه.
3. عمدة القاري لبدر الدين العينى، كتاب المناقب، باب مبعث النبي صلى الله عليه وسلم 16/ 303:
   واقتصر البخاري في ذكر نسبه الشريف على هذا، ولم يذكره إلى آدم عليه السلام؛ لأن أهل النسب أجمعوا عليه إلى هنا، وما وراء ذلك فيه اختلاف كثير جدا، واختلفوا فيما بين عدنان وإسماعيل عليه السلام، من الآباء، فقيل: سبعة آباء بينهما، وقيل: تسعة، وقيل: خمسة عشر أبا، وقيل: أربعون.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:632
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-13

image_pdfimage_printپرنٹ کریں