سلام کے جواب میں ”ومغفرتہ“ کا اضافہ کرنا:
سوال:
بعض لوگ سلام کا جواب دینے میں “وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته” کے بعد ”ومغفرته“ وغیرہ کا اضافہ کرتے ہیں، تو کیا ان الفاظ کا اضافہ کرنا کسی حدیث سے ثابت ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ سلام کرنے یا اس کا جواب دینے میں ”ومغفرته“ کے الفاظ روایات سے ثابت نہیں، اس لیے سلام کرتے ہوئے یا جواب دیتے ہوئے ”ومغفرته“ کے الفاظ نہیں کہنے چاہیے۔
حوالہ جات:
1. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الكراهية، الباب السابع في السلام وتشميت العاطس 5/ 325:
والأفضل للمسلم أن يقول: السلام عليكم ورحمة الله، وبركاته، والمجيب كذلك يرد، ولا ينبغي أن يزاد على البركات شيء، قال ابن عباس – رضي الله عنهما – لكل شيء منتهى، ومنتهى السلام البركات، كذا في المحيط.
2. رد المحتار لابن عابدين، كتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغيره 6/ 414:
والأفضل للمسلم أن يقول: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، والمجيب كذلك يرد، ولا ينبغي أن يزاد على البركات شيء اهـ.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:628
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-13
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)