@123چور سے مالی جرمانہ لینا
سوال:
چور سے چوری کا مال لینے کے بعد بطور جرمانہ کچھ رقم لے کر مدرسہ میں خرچ کرنا شرعا کیسا ہے؟
جواب:
چور سے صرف وہ مال لینا جائز ہے، جو اس نے چوری کی ہے، اس کے علاوہ اس سے مالی جرمانہ لینا اور اس کو مدرسہ میں خرچ کرنا دونوں باتیں ناجائز ہیں۔
حوالہ جات:
لما في رد المحتار لابن عابدين، كتاب الحدود، باب التعزير 4/ 61:
أن معنى التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنه مدة لينزجر، ثم يعيده الحاكم إليه، لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة، إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي.
وفي البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الحدود، فصل في التعزير 5/ 44:
التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ اهـ.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:599
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-12
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)