Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
مالک کی اجازت کے بغیر کھیت یا باغ سے کسی کوکچھ دینا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

مالک کی اجازت کے بغیر کھیت یا باغ سے کسی کوکچھ دینا:

سوال:
   کسی نواب یا امیر کے باغ کے مالی نے اپنی طرف سے کسی کو سبزی دے دی تو اس کا لینا درست ہے یا نہیں؟
جواب:
   کسی کا مال اس کی صراحتا یا دلالۃ اجازت کے بغیر کسی اور کو دینا درست نہیں، لہٰذا مذکورہ صورت میں اگر مالی کو مالک نے اجازت دی ہو کہ تم کسی کو یہاں سے سبزی دے سکتےہو، یا اس کو یقین ہو کہ اگر میں مالک کی اجازت کے بغیر کسی کو سبزی دے دوں، تو بھی وہ ناراض نہیں ہوگا، بلکہ خوش ہوگا، تو دونوں صورتوں میں اجازت لینے کی ضرورت نہیں، لیکن اگر ایسی صورتِ حال نہ ہو، تو مالک کی اجازت کے بغیر کسی کو کچھ دینا جائز نہیں ہوگا۔

حوالہ جات:
1. سنن الدارقطني لعلي بن عمر البغدادي، كتاب البيوع الرقم: 2885:
   عن أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفسه.
2. رد المختار لمحمد أمين ابن عابدين، كتاب الديات، باب ما یحدثه الرجل إلخ 6/ 593:
   لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه.
3. الجوهرة النيرة لأبي بكر بن علي الزَّبِيدِي، كتاب الشركة،  باب الشركة على ضربين إلخ 2/ 285:
   (قوله: ولا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بإذنه، وكل واحد منهما في نصيب صاحبه كالأجنبي)؛ لأن تصرف الإنسان في مال غيره لا يجوز إلا بإذن أو ولاية.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:608
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-12

image_pdfimage_printپرنٹ کریں