Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123حد قذف جاری ہونے کے بعد اسی عورت سے دوبارہ نکاح کرنا - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123حد قذف جاری ہونے کے بعد اسی عورت سے دوبارہ نکاح کرنا

سوال:
میاں بیوی کے لعان کرنے کے بعد شوہر نے کہا میں نے جھوٹ بولا تھا، بیوی بے قصور تھی، عدالت نے اس پر حد قذف جاری کردی، اب وہ اسی عورت سے دوبارہ نکاح کرنا چاہتا ہے تو کیا ان کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟
جواب:
مذکورہ صورت میں لعان کے بعد اگر شوہر نے بیوی کو طلاق نہ دی ہو اور نہ قاضی نے میاں بیوی کے درمیان جدائی کا فیصلہ کیا ہو، تو حد قذف کے بعد ان کا نکاح برقرار ہے، اگر میاں بیوی آپس میں رہنے پر رضامند ہوں، تو رہ سکتے ہیں، البتہ اگر شوہر نے طلاق دی ہو یا شوہر کا طلاق دینے سے انکار پر قاضی نے تفریق کر دی ہو، اب میاں بیوی کا مذکورہ صورت میں جب شوہر قسم کھانے کے بعد اپنا جھوٹ مان کر سزا پائے تو لعان ختم ہو جائے گا اور میاں بیوی کے درمیان باہمی حرمت بھی ختم ہوجائے گی، لہذا اس کے بعد میاں بیوی کا ایک ساتھ رہنے کے لیے تجدید نکاح ضروری ہے۔

حوالہ جات:
لما في البناية شرح الهداية، كتاب الطلاق، باب التفرقة بين المتلا عنين 5/ 573:
(وهو خاطب إذا أكذب نفسه) ش: هذه مسألة مبتدأة، أي هذا الرجل بعد الإكذاب صار خاطبا من الخطاب، أي يجوز له أن يتزوجها كما لغيره يجوز أن يتزوجها فعليه الحد بإكذاب نفسه.
وفي الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الطلاق، الباب الحادي عشر في اللعان 1/ 516،515:
وكذا لو أكذب الرجل نفسه حل الوطء من غير تجديد النكاح كذا في النهاية… إذا التعنا فرق الحاكم بينهما ولا تقع الفرقة حتى يقضي بالفرقة على الزوج فيفارقها بالطلاق فإن امتنع فرق القاضي بينهما، وقبل أن يفرق الحاكم لا تقع الفرقة والزوجية قائمة يقع طلاق الزوج عليها، وظهاره وإيلاؤه ويجري التوارث بينهما إذا مات أحدهما.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:584
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-09

image_pdfimage_printپرنٹ کریں