@123 دیوبندی لڑکے کا بریلوی لڑکی سے نکاح کرنا کیسا ہے
سوال:
دیوبندی لڑکے کا نکاح بریلوی لڑکی سے جائز ہے یا نہیں ؟
جواب:
دیوبندی لڑکے کا بریلوی لڑکی سے نکاح کرنا اگرچہ جائز ہے، لیکن نکاح کے رشتہ کو دائمی طورپر خوش گوار بنانے کے لیے میاں بیوی کے درمیان مذہبی و ذہنی ہم آہنگی ہونا ضروری ہے اور مسلکی اختلاف کی صورت میں نکاح کے رشتہ میں دوام مشکل ہوتا ہے، لہذا اگر ہم مسلک مناسب لڑکی مل جائے تو اس کو ترجیح دینا چاہیے تاکہ ازدواجی زندگی اختلاف کا شکار نہ ہو۔
حوالہ جات:
لما في بدائع الصنائع للكاساني، كتاب النكاح، فصل أن لا تكون المرأة مشركة إذا كان الرجل مسلما 2/ 270:
ومنها أن لا تكون المرأة مشركة إذا كان الرجل مسلما، فلا يجوز للمسلم أن ينكح المشركة؛ لقوله تعالى: {ولا تنكحوا المشركات حتى يؤمن}.
وفي الدر المختارللحصكفي، كتاب النكاح، فصل في المحرمات ص: 181:
تجوز مناكحة المعتزلة، لانا لا نكفر أحدا من أهل القبلة إن وقع إلزاما في المباحث.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:570
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-08
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)