@123 حقیقی بھانجے کی بیٹی سے نکاح کا حکم
سوال:
حقیقی ماموں کا اپنے حقیقی بھانجے کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہے؟
جواب:
حقیقی ماموں کا اپنے حقیقی بھانجے کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
حوالہ جات:
لما في الدر المختار للحصكفي، كتاب النكاح، فصل في المحرمات 2/ 101 :
قوله: (وفروع أبويه وإن نزلوا) أي فتحرم بنات الإخوة والأخوات وبنات أولاد الإخوة والأخوات وإن نزلن.
وفي عمدة الرعاية بتحشية شرح الوقاية لمحمد عبد الحي اللكنوي، كتاب النكاح، فصل في المحرمات 4 / 33:
وحرم على المرء أصله، وفرعه، وأخته، وبنتها، وبنت أخيه، وعمته، وخالته، وبنت زوجته إن وطئت، وأم زوجته، وإن لم توطأ، وزوجة أصله وفرعه لفظ (المختصر) وحرم أصله، وفرعه، وفرع أصله القريب، وصلبية أصله البعيد، فالأصل القريب: الأب، والأم، وفرعهما: الإخوة، والأخوات، وبنات الإخوة، والأخوات، وإن سفلت، فيحرم جميع هؤلاء.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:560
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-08
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)