@123نصاب سے کم سونے اور کچھ نقدی پر زکوۃ کا حکم
سوال:
اگر کسی کے پاس ساڑے سات تولہ سے کم مقدار میں سونا ہو، مثلا: تین تولہ سونا موجود ہو، اس کے علاوہ اس کے پاس سال کے اول اور اسی طرح سال کے آخر میں کچھ نقدی بھی ہو، اور درمیان سال میں نقدی نہ ہو صرف سونا ہو، تو آیا ایسے شخص پر زکوۃ دینا فرض ہے یا نہیں؟ اور کیا اس نقدی پر بھی سال گزرنا لازم ہے یا نہیں؟
جواب:
واضح رہے کہ زکوۃ واجب ہونے میں سال کے شروع اور آخر کا اعتبار ہوتا ہے، سال کے درمیان کا اعتبار نہیں ہوتا، لہذا کسی کی ملکیت میں تین تولہ سونا کے ساتھ بنیادی اخراجات (مثلا قرض، بلز، راشن، بچوں کے سکول کے فیس) کے علاوہ بچت میں کچھ نقد رقم موجود رہی تو اسی وقت سے نصاب کا سال شروع ہوگیا، پھر چاند کے اعتبار سے سال مکمل ہونے پر اسی تاریخ میں تین تولہ سونا کے ساتھ واجب الاداء اخراجات کے علاوہ بچت میں کچھ نقد رقم موجود ہو تو زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا، سال کے درمیان میں نقد رقم کا موجود ہونا ضروری نہیں ہے۔
حوالہ جات:
لما وفي الهداية للمرغيناني، كتاب الزكاة، باب زكاة المال، 2/ 221،220:
(وإذا كان النصاب كاملا في طرفي الحول فنقصانه فيما بين ذلك لا يسقط الزكاة) لأنه يشق اعتبار الكمال في أثنائه أو ما لا بد منه في ابتدائه للانعقاد وتحققالغنى وفي انتهائه للوجوب، ولا كذلك فيما بين ذلك لأنه حالة البقاء.
وفي الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها 1/ 75:
وإذا كان النصاب كاملا في طرفي الحول فنقصانه فيما بين ذلك لا يسقط الزكاة كذا في الهداية.
وفي الدر المختار للحصكفي، كتاب الزكاة، باب الزكاة المال 2/ 302:
(وشرط كمال النصاب) ولو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما) فلو هلك كله بطل الحول.
وفي الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الزكاة، الفصل الثاني في العروض 1/ 179:
وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز… ولو ضم أحد النصابين إلى الأخرى حتى يؤدي كله من الذهب أو من الفضة لا بأس به لكن يجب أن يكون التقويم بما هو أنفع للفقراء.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:569
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-08
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (153)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)