@123 مسجد کےوضو خانہ کے اوپر دکانیں بنانا
سوال:
مسجد کے وضو خانوں کے اوپر دوکانیں بنانا شرعا کیسا ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ مسجد کے وضو خانہ کی جگہ مسجد کے انتظامی ضروریات کے لیے استعمال ہوتی ہے نہ کہ نماز پڑھنے کے لیے، اس لیے وضو خانوں کی جگہ دوکانیں بنانا جس کا کرایہ مسجد کی ضروریات میں خرچ کیا جائے درست ہے۔
حوالہ جات:
لما في الدر المختار للحصكفي، كتاب الوقف، مطلب: فرع أراد أهل المحلة نقض المسجد وبناءه أحكم من الأول 4/ 357، 358:
و إذا جعل تحته سرداباً لمصالحه… أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع.
وفي فتح القدير لابن الهمام ، كتاب الوقف، فصل إذا بنى مسجدا لم يزل ملكه عنه 6/ 236:
و قد ذكر المصنف في علامة النون من كتاب التجنيس: قيم المسجد إذا اراد أن يبني حوانيت في المسجد أو في فنائه لا يجوز له أن يفعل لأنه المسجد سكناً تسقط حرمة المسجد، و أما الفناء فلأنه تبع للمسجد.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:548
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-07
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)