Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123میڈیکل ریپ کا تنخواہ کے ساتھ کمیشن لینے کا حکم - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123میڈیکل ریپ کا تنخواہ کے ساتھ کمیشن لینے کا حکم

سوال:
 ایک دوا ساز کمپنی جو دوائیاں متعارف کروانے کے لیے میڈیکل ریپ کے ذریعے ڈاکٹروں کے پاس پہنچاتے ہیں، یہ میڈیکل ریپ کمپنی سے تنخواہ بھی وصول کرتا ہے، اور کمیشن بھی لیتا ہے تو اس کا کمیشن شرعا درست ہے یا نہیں؟ دوسری طرف ڈاکٹر حضرات بھی کہتے ہیں کہ ہم مریضوں کو اس کمپنی کی دوائیاں لکھیں گے لیکن ہمارے لیے بھی ایک کمیشن ہوگا تو شرعا ڈاکٹر حضرات کے لیے یہ کمیشن یا پیسے لینا کیسا ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ میڈیکل ریپ مارکیٹ میں ڈاکٹروں اور میڈیکل سٹور والوں کے پاس جاکر کمپنی کی تیار کردہ ادویات سے متعارف کرے اور دیانتداری کے ساتھ دواؤں کی حقیقی خصوصیات وفوائد بیان کرے اور اس پہ جھوٹ بولنے  سے مکمل پرہیز کرے تو اس صورت میں میڈیکل ریپ کی تنخواہ کے ساتھ ساتھ کمیشن لینا جائز ہوگا اور اگر میڈیکل ریپ دواؤں کی غیر حقیقی خصوصیات بیان کرے اور کمیشن کی لالچ میں آکر کمپنی کا ٹارگٹ پورا کرنے کے لیے جھوٹ اور غلط بیانی سے کام لےتو اس پر کمیشن لینا جائز نہیں ہے  اور دوا ساز کمپنیوں کی طرف سے ڈاکٹروں کو جو کمیشن دیا جاتاہے تو یہ دیانت کے خلاف ہے اور اس کی وجہ  سے ڈاکٹر گناہ گار ہو  گا اور اس کے لیے  اس کے عوض کمپنی سے کمیشن وغیرہ لینا جائز نہیں ہوگا۔

حوالہ جات:
لما في  رد المحتار لابن عابدين، كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة 6/ 47:
إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا يقدر فيه الوقت ولا العمل تجوز لما كان للناس به حاجة ويطيب الأجر المأخوذ لو قدر أجر المثل وذكر أصلا يستخرج منه كثير من المسائل فراجعه في نوع المتفرقات والأجرة على المعاصي.
وفي  المعجم الأوسط سليمان بن أحمد  الطبراني، الرقم: 6675:
عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت، النار أولى به».
وفي : شرح السنة لمحيي السنة أبو محمد الحسين  البغوي الشافعي، باب الكسب وطلب الحلال، الرقم: 2030:
لا يدخل الجنة لحم نبت من السحت، النار أولى به، يا كعب بن عجرة، الناس غاديان: غاد مبتاع نفسه ومعتق رقبته، وغاد بائع نفسه وموبق رقبته “، قال الإمام: وفي الحديث كراهية الدخول على أمراء الجور، قال ابن مسعود: إن على أبواب السلطان فتنا كمبارك الإبل، والذي نفسي بيده لا تصيبون من دنياهم شيئا إلا أصابوا من دينكم مثليه.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:552
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-06

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں