@123مال صدقہ میں رجوع کرنا
سوال:
مدرسہ والوں نے طلباء پر کسی پروگرام کے لیے پانچ ہزار (5000) روپے فی طالب علم جمع کرنا لازم کیے ہیں، تو ایک طالب علم کا خیال ہے کہ میں پیسے جمع کرلوں گا، اور بعد میں جب مدرسہ کے لیے چندہ کروگا، اس میں سے اپنے پیسے وصول کرلوں گا، تو کیا یہ جائز ہے؟
جواب:
مذکورہ صورت میں چونکہ یہ پیسے مدرسہ کو بطور صدقہ دئیے گئے ہیں، اس وجہ سے بعد میں مدرسہ کے چندہ سے اس کی اصولی کرنا درست نہیں۔
حوالہ جات:
لما في قوله تعالى:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُمْ بِالْمَنِّ وَالْأَذَى كَالَّذِي يُنْفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا لَا يَقْدِرُونَ عَلَى شَيْءٍ مِمَّا كَسَبُوا وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ.البقرة: 2/264
وفي المبسوط للشياني، كتاب الرجوع عن الشهادات 12/ 16:
وكذلك الصدقة في جميع ذلك غير أن المتصدق لا يرجع في الصدقة أبداً.
وفي فتاوى قاضي خان، كتاب الهبة 3/ 151:
ولا رجوع في الصدقة، ولا في الهبة على المحتاج، وعن أبي حنيفة رحمه الله تعالى لا يرجع في الصدقة على غني أو فقير استحساناً.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:538
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-06
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)