Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123سود پر قرض لے کر بعد میں سود دینے سے انکار کرنا - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123سود پر قرض لے کر بعد میں سود دینے سے انکار کرنا

سوال:
ایک شخص نے زید کو سود پر قرض دیا اور زید نے کہا کہ میں سود دوں گا، اب زید نے صرف اصل رقم مالک کو  دیا اور سود دینے سے انکار کردیا، زید کے لیے اس طرح کرنا شرعا جائز ہے  یا نہیں؟
جواب:
سود  پر قرض دینا اور لینا دونوں حرام  اور ناجائز ہے قرآن  اور احادیث میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اس لیے سود پر قرض دینے  اور لینے سے اجتناب کرنا چاہیے اور جو معاملہ ہواہے اس پر  صدق دل سے تو بہ اور استغفار ضروری ہے چنانچہ مذکورہ صورت میں قرض کی اصل  رقم ہی واپس کرنا ضروری ہے اور اضافی رقم دینا یا قرض خواہ کی طرف سے  اس کا مطالبہ کرنا ناجائز اور حرام ہے۔

حوالہ جات:
لما في قوله تعالى: آل عمران (130)
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ.
وفي صحيح مسلم، كتاب البيوع،  باب الربا، الرقم: 1684:
عن عبد الله قال: لعن رسول الله ﷺ آكل الربا وموكله؟! قال: فقلت له: وشاهديه وكاتبه؟ فقال: إنما أحدث بما سمعت. وفي الباب: عن جابر بن عبد الله، فذكرهم جميعا، وقال: هم سواء.
وفي  بدائع الصنائع للكاساني، كتاب القرض، فصل في شرائط ركن القرض 7/ 395:
(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة،  لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن قرض جر نفعا؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرض.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:553
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-06

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں