@123ڈیوٹی کو پورا وقت نہ دینا
سوال:
ایک آدمی پورے آٹھ گھنٹوں کی تنخواہ لیتا ہے اور ڈیوٹی چھ گھنٹے کرتا ہے، توایسا کرنا شرعا جائز ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ سرکاری یا نجی ادارے کے تنخواہ دار ملازمین ”اجیر خاص“ کہلاتا ہے، شرعا اجیر خاص پر لازم ہے، کہ مقررہ اوقات میں حاضر ہو کر اپنی ذمہ داری نبھائے جس کا اس نے متعلقہ ادارے کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، لہذا اگر مذکورہ شخص روزانہ واقعتا آٹھ گھنٹوں کے بجائے چھ گھنٹے ڈیوٹی کرتا ہے اور تنخواہ آٹھ گھنٹوں کی لیتا ہے، تو یہ خیانت ہے، اس لیے اُن دو گھنٹوں کی تنخواہ لینا اس کے لیے جائز نہیں اور پہلے جتنی تنخواہ لی ہے، وہ سرکاری خزانہ میں جمع کرانا ضروری ہے۔
حوالہ جات:
لما في در المختار للحصکفی، کتاب الإجارة، مبحث الأجير الخاص 6/ 70:
وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل.
قال ابن عابدين تحت قوله: (قوله وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولا يشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة.
وفي تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب الإجارة، باب ضمان الأجير 5/ 137:
(والخاص يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة، وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم) أي الأجير الخاص يستحق الأجرة بتسليم نفسه للعمل عمل أو لم يعمل سمي أجيرا خاصا وأجير وحد؛ لأنه يختص به الواحد وهو المستأجر وليس له أن يعمل لغيره؛ لأن منافعه في المدة صارت مستحقة له والأجر مقابل بها فيستحقه ما لم يمنعه من العمل مانع حسي كالمرض والمطر ونحو ذلك مما يمنع التمكن من العمل قال صاحب الهداية الأجر مقابل بالمنافع، ولهذا يبقى الأجر مستحقا.
وفي البحر الرائق لزين الدين ابن نجيم، كتاب الإجارة، ولا يضمن الأجير حجام أو فصاد أو بزاغ لم يتعد الموضع المعتاد 8/ 33:
(والخاص يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم) يعني الأجير الخاص يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة عمل أو لم يعمل.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:534
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-05
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)